اسلام آباد: (92 نیوز) آئی ایم ایف کا پاکستان سے ایک مرتبہ پھر ڈو مور کا مطالبہ، وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف شرائط پر دستخط کردیئے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے گورننس کی بہتری میں ناکامی اور کرپشن کو نکیل ڈالنے کی تجاویز طلب کرلیں، اعلیٰ سرکاری عہدوں پر براجمان حکام کے اثاثوں کو بھی فروری 2025 تک ڈکلیئرکرنے کا مطالبہ کردیا ہے، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ بینکنگ سیکٹر نے حکومت کو بھاری شرح سود پر قرض دینے کا کاروبار بنا لیا۔ جس نے سرمایہ کاری کو تاریخی ضعف پہنچایا۔
آئی ایم ایف نے سخت شرائط کے ساتھ ہی پاکستان کے ادارہ جاتی سٹرکچر کا پول کھول دیا۔ سب سے بڑا وار نیب پر کیا گیا۔ کرپشن کی شفاف تحقیقات کے لیے نیب کو ناکارہ مشین قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی کامیاب! سعودی عرب کے ساتھ اربوں ڈالرز کے معاہدے
اینٹی کرپشن فریم ورک کو مؤثر بنانے کے لیے 2025 تک سول سروس ایکٹ میں تبدیلی اور ٹاپ پبلک عہدیداروں کے اثاثوں کی ڈیجیٹل فائلنگ کا مطالبہ کیا ہے۔ اثاثوں کی نوعیت اور مالیت پبلک کرنے کی ڈیمانڈ بھی کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے تحت اثاثوں کی ڈاکومنٹیشن کیلیئے مستحکم فریم ورک طلب کر لیا۔ آئی ایم ایف نے محصولات میں کمی اور قرضوں میں اضافے کے رحجان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ وفاقی اخراجات کے بڑھتے رحجان سے حکومت اور بینکوں کے درمیان گٹھ جوڑ کا تاثر ملتا ہے۔
یہ گٹھ جوڑ قرضوں کی بھر مار جاری رکھنے کے لیئے کیا گیا ہے۔ قرضوں کی بھر مار نے پالیسی ریٹ بلند رکھنے کا راستہ ہموار کیا۔ حکومت نے بلند شرح سود پر قرضے لے کر فنانشل سیکٹر کو بے بس کردیا۔ بھاری شرح سود پر لیئے گئے قرضوں نے مہنگائی کو کم رکھنے کی پالیسی ناکام بنا دی۔
سیاسی عدم استحکام کے اثرات سے اصلاحات اور ٹیکسوں کو محفوظ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ عالمی ادارے نے ادارہ جاتی اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کا تقاضا کرتے ہوئے حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔