لاہور (92نیوز) پاکستان کے عوامی شاعر حبیب جالب نے ہر دور میں جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہا اور اپنی مزاحمتی شاعری سے عوام کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی۔ تفصیلات کے مطابق انقلابی شاعر حبیب جالب 1928ءکو بھارتی پنجاب کے ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ مزاحمت اور انقلاب گویا ان کی گٹھی میں پڑے تھے۔ ایوب کے مارشل لاءنے 1962ءکا دستور دیا تو ان کی شاعری نے عوامی جذبات میں آگ لگا دی۔ 1974ءمیں وزیر اعظم بھٹو نے اپنے مخالفین کو نام نہاد حیدرآباد سازش کیس میں بند کردیا۔ اس دور میں جالب صاحب کی یہ نظم بہت مشہور ہوئی: قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوا لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو ضیاءالحق کے مارشل لاءمیں وہ پکار اٹھے : ظلمت کو ضیا ء‘ صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا آمریت کے بعد جب پیپلز پارٹی کا پہلا دور حکومت آیا اور عوام کے حالات کچھ نہ بدلے تو جالب کو کہنا پڑا: وہی حالات ہیں فقیروں کے دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے ہر بلاول ہے دیس کا مقروض پاو¿ں ننگے ہیں بے نظیروں کے انہیں مشہور پاکستانی فلم ”زرقا“ میں ”رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے“ لکھنے پر شہرت حاصل ہوئی۔اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی فلموں کیلئے گیت لکھے۔ حبیب جالب 12 مارچ 1993ءکو لاہور میں وفات پاگئے۔