افغان عبوری حکومت کے ڈپٹی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور جناب محمد عباس نے افغان حکومتی اراکین میں اختلاف کی تردید کر دی۔
لیکن جب کوئی دشمنوں کا ذکر بار بار کر ے تو اپنی اندرونی کمزوریوں کو چھپانے کے زمرے میں آتی ہیں۔ اگر قیادت واقعی متحد ہے تو پھر اختلافات کیوں بڑھتے جا رہے ہیں، یہ ایک بڑا سوال ہے۔مسائل کا حل ہمیشہ باہر کے دشمنوں میں نہیں، بلکہ خود کی اصلاح میں ہے۔
باہر کی قوتوں کو الزام دینا آسان ہے، لیکن اندرونی قیادت کی ناکامی کو تسلیم کرنا سب سے مشکل ہے۔ دشمنوں کا ذکر کر کے افغان سیاسی کشمکش کو کیوں چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ افغان عبوری حکومت کو حقیقت کا سامنا کرنا اور اندرونی اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
اگرعبوری افغان حکومت کو واقعی استحکام چاہیے، تو اندرونی مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔ قیادت خود کو مضبوط کرنا چاہیے، افغان عبوری حکومت کا اندرونی تنازعات کو دشمنوں سے منسوب کے دعوے میں ٹھوس شواہد کی کمی ہے۔
یہ بیانیہ اکثر اندرونی بدانتظامی اور قیادت کے تنازعات سے توجہ ہٹا کر بیرونی الزام کی طرف لے جاتا ہے۔ متعدد رپورٹس اور سابق اہلکاروں کی داخلی گواہیاں آئی ای اے کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات اور فریق واریت کو اجاگر کرتی ہیں، افغانستان کی اقتصادی چیلنجز صرف بیرونی مداخلت کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ یہ سخت پالیسیوں، بین الاقوامی شناخت کی کمی اور پیشہ ور افراد کو انتظامیہ سے باہر رکھنے کے نتیجے میں بھی ہیں۔
عبوری حکومت بنانے میں ناکامی، اور مزاحمتی تحریکوں میں اضافہ، داخلی دراڑوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں کو الزام دینا قیادت کی استحکام حاصل کرنے میں ناکامی کو نظر انداز کرتا ہے۔