Friday, September 20, 2024

اسٹیٹ بینک نے 100 سے زائد امیدواروں کو ڈیفالٹرقرار دے دیا، ذرائع

اسٹیٹ بینک نے 100 سے زائد امیدواروں کو ڈیفالٹرقرار دے دیا، ذرائع
June 12, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) عام انتحابات 2018  کے لئے  امیدواروں کی سکروٹنی کا عمل شروع ہوگیا۔ کس حلقے سے کونسا امیدوار بینکوں کا ڈیفالٹرنکلا؟ 92 نیوز بینکوں کے کروڑوں  روپے ڈکارنے والے امیدواروں کو منظر عام پر لے آیا۔ ذرائع کے مطابق سٹیٹ بینک نے سکروٹنی کے عمل میں 100 سے زائد امیدواروں کو انتہائی مشکوک قرار دے دیا ہے۔ سٹیٹ بینک نے ڈیفالٹر امیدواروں کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوا دی۔ الیکشن کمیشن نے سٹیٹ بینک کی رپورٹ متعلقہ آر اوز کو بھجوا دی ہے۔ ڈیفالٹر امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ریٹرننگ افسران کریں گے۔  نادہندہ امیدواروں کے سروں پر نا اہلی کی تلوار لٹکنے لگی۔ ذرائع کے مطابق حلقہ این اے 143، 144 اور پی پی 186 سے میاں منظور احمد وٹو ، پی پی 193 سے احمد شاہ کھگا اور غلام احمد شاہ ، حلقہ این اے 124 سے عاصم ارشاد خان ،حلقہ این اے 116 سے امیر احمد سیال اور این اے 30 سے خالد مسعود بینکوں کے نادہندہ نکلے۔ خالد کامران، حنا ربانی کھر، طاہرہ امتیاز اور عالیہ آفتاب بھی بینکوں کے نادہندہ ہیں۔ حلقہ  این اے 224 سے عبدالستار بچانی اور ذوالفقار بچانی ، این اے 256 سے امیر ولی الدین چشتی، این اے 257 سے ایاز خان ، این اے 258 سے چنگیز خان ، حلقہ این اے 52 سے اظہر کھوکھر، پی پی 109 سے زینب احسان، پی پی 113 سے عمر فاروق ، پی پی 136 سے مشتاق احمد، پی پی 185 سے علی عاصم شاہ اور پی پی 66 سے چوہدری شکیل گلزار اور پی کے 46 سے محمد علی ترکئی بھی بینکوں کے ڈیفالٹر نکلے۔