آپ سی پیک سے شروع ہو کر چیف جسٹس تک جا پہنچے ، بینچ کا احسن اقبال سے استفسار
لاہور (92 نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس میں تین رکنی فل بنچ نے کہا کہ کیا یہ موقع تھا کہ کسی غیرملکی کے سامنے چیف جسٹس کا ذکر کیا جاتا؟ آپ بات کرتے ہوئے سی پیک سے شروع ہو کر چیف جسٹس تک جا پہنچے ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
پیمرا کی جانب سے احسن اقبال کی عدلیہ مخالف تقریر عدالت میں پیش کردی گئی۔
دوران سماعت احسن اقبال نے عدالت سے استدعا کی کہ انکے وکیل کی عدم موجودگی میں تقریر نہ چلائی جائے۔
جسٹس مظاہر اعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ تقریر تمام چینلز چلا چکے ہیں، اس لیے ہم بھی دیکھنا چاہتے ہیں، آپ کے وکیل کے آنے پر دوبارہ دیکھ لیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ خود کو پڑھے لکھے ہونے کا دعویٰ کرنے والےچیف جسٹس پر تعزیے برساتے ہیں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق وزیر داخلہ سے استفسار کیا کہ وہ فارمولا بتا دیں جس کے تحت آپ نے یہ تقریر کی؟کیا یہ بیان سوسائٹی میں دیا جا سکتا ہے کہ ایک مچھلی گندی تو سب مچھلیاں گندی ہیں اگر ایسا ہے تو احتساب کا عمل کہاں گیا؟
احسن اقبال نے کہا کہ آپ کے پاس اختیار ہے کہ آپ کسی کو بھی قاتل کہہ سکتے ہیں جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر علی نقوی نے ریمارکس دئیے کہ عدالت صرف قاتل کو قاتل کہتی ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جون تک ملتوی کر دی۔