راولپنڈی ( 92 نیوز) جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور احتساب عدالت میں پیش ہو گئے ، کٹہرے میں آکر حاضری بھی لگائی۔
جعلی بینک اکاؤنٹس میں ملزموں کا ٹرائل شروع ہو گیا۔سابق صدر آصف زرداری ہمشیرہ فریال تالپور کے ساتھ عدالت میں پیش ہو گئے ۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو کمرہ عدالت میں موجود دو خواتین بینکرز کرن اور نورین نے وعدہ معاف گواہ بننے کی استدعا کردی۔
دونوں جعلی اکاؤنٹس کھلوائے جانے کی عینی شاہد ہیں ،خواتین کی تحریری درخواست پر وکیل صفائی نے اعتراض کردیا۔
عدالتی استفسار پرنیب پراسیکیوٹر نے درخواست پر موقف دینے کیلئے وقت مانگ لیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد ارشد کے روبرو آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دونوں کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی ،اور موقف اختیار کیا کہ اس طرح ٹرائل بہتر چلے گا۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری منصفانہ ٹرائل چاہتے ہیں، زبانی درخواست کررہا ہوں، استثنی دے دیں ، جس پر جج نے کہا کہ کوئی طریقہ کار بناتے ہیں جس سے آپ کو بھی آسانی ہواور ہمیں بھی ۔
آصف زرداری کے وکیل نے کمرہ عدالت کے چھوٹا ہونے کا بھی شکوہ کیا۔
ملزمان کو حاضری شیٹ نشستوں پر فراہم کرنے پر احتساب عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، آصف زرداری اور فریال تالپور کو کٹہرے میں بلا کر حاضری لگوائی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ملزمان کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا جبکہ 16 غیرحاضر ملزمان کو 12 اپریل کو طلب کرلیا ، ساتھ ہی تفتیشی افسر کو تمام دستاویزات جلد سے جلد مکمل کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
سماعت کے بعد آصف زرداری نے صحافیوں کے سوالوں کےجواب میں شعر پڑھا
یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے
ایک صحافی نے آصف زرداری سے سوال پوچھا کہ زرداری صاحب آپ اسی کرسی پربیٹھے ہیں جہاں نواز شریف بیٹھتے تھے،جس پرآصف زرداری کاکہنا تھا کہ میاں صاحب تو بڑے لوگ ہیں ، ہم چھوٹے لوگ ہیں۔
صحافی نے کہا جس کرسی پر فریال تالپوربیٹھی ہیں وہاں مریم نوازبیٹھتی تھیں جس پر آصف زرداری بولے اب تو آپ خوش ہیں ناں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آج سماعت کے دوران تیس میں سے 14 ملزم پیش ہوئے جبکہ 16غیر حاضر تھے۔
دوسری جانب آصف زرداری کی پیشی کے موقع پرعدالت کے باہر سکیورٹی کے انتہائی غیر معمولی اقدامات پرجیالے بھڑک اٹھے،پولیس سے تلخ کلامی کرنیوالی دو جیالی خواتین کو گرفتارکرلیا گیا۔
زرداری کے وکلا نے عدالت کے روبروبھی سخت سکیورٹی اور پولیس کے ناروارویے کی شکایت کردی۔
وکلاکاکہنا تھا کہ انہیں گاڑیاں تک عدالت نہیں لانے دی گئیں،ایسا لگتا ہے عدالت زیر قبضہ ہے ۔
سینئر وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ ہراساں کرنے کے مترادف ہے ،ایسا رویہ رہا تو ہم عدالت کی کیا معاونت کریں گے۔