آر ایس ایس 1925 میں وجود میں آئی ، نعرہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے

اسلام آباد ( 92 نیوز)وزیراعظم عمران خان بار بار جس انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کا ذکر کرتے ہیں۔یہ تنظیم 1925 میں معرض وجود میں آئی جس کا نعرہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے ۔
راشٹریہ سویم سیوگ سنگھ ( آر ایس ایس ) بھارت کی ہندو انتہاپسند تنظیم ہے ، جسے 1925 میں اطالوی ڈکٹیٹر مسولینی سے متاثر ہوکر بنایا گیا۔اس تنظیم کا نظریہ ہےکہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے ،باقی سب غدار ہیں۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ فرقہ ورانہ فسادات برپا کرنے میں سرِفہرست ہے، 1927کے ناگپور فسادات میں اسی تنظیم کا اہم کردار تھا، جبکہ 1948 میں مہاتما گاندھی کا قتل بھی آر ایس ایس کے غنڈے نتھورام نے کیا تھا۔
سال 1969 کے احمد آباد اور 1989 کے جمشید پور فرقہ وارانہ فسادات بھی آر ایس ایس کی کارستانی تھے، چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد کی شہادت میں بھی یہی تنظیم ملوث تھی۔
آر ایس ایس کو فرقہ وارانہ فسادات میں چھ سے زائد بار سرکاری طور پر ملوث قرار دیا جاچکا ہے ، جن میں مالیگاؤ بم دھماکہ، حیدرآباد مکہ مسجد بم دھماکہ، اجمیر بم دھماکہ اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ شامل ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی ابتدا سے ہی آر ایس ایس کے نظریات سے متاثر رہے ہیں اور صرف آٹھ سال کی عمر میں آر ایس ایس کا حصہ بنے۔بطور وزیراعلیٰ نریندر مودی کے ہاتھوں گجرات میں مسلمانوں کی تباہی زبان زد عام ہے۔
بی جے پی کی حکومت بھارت میں آر ایس ایس کے ہندتوا نظریے کے پرچار کےساتھ ساتھ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر زندگی تنگ کررہی ہے ، بھارت کا پڑھا لکھا طبقہ بھی ہندو انتہا پسندوں کے بڑھتے اثرو رسوخ کو نہ صرف ہمسائے ممالک بلکہ خود بھارت کیلئے بھی زہر قاتل قرار دے دے رہا ہے۔
جرمن سب سے اعلیٰ نسل سے تعلق رکھتے ہیں، دنیا کے دیگر طبقات ان کی غلامی کیلئے پیدا ہوئے ہیں، یہ ہیں وہ نظریات جنہوں نے ہٹلر کے زیر اثر جرمن قوم کی سوچ کو انتہاپسندی میں تبدیل کیا۔
پہلی جنگ عظیم کے مجرم جرمنی پر 1919 کے ورسیلز معاہدے کے تحت سخت پابندیاں لگائی گئیں جن کو بنیاد بنا کر آمر ہٹلر نے جرمن قوم کے جذبات سے کھیلا۔