Saturday, July 27, 2024

آرٹیکل 62 ون ایف میں نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ

آرٹیکل 62 ون ایف میں نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ
February 7, 2018

اسلام آباد ( 92 نیوز ) سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ۔ یہ نہیں ہوسکتا کسی کوایک سال اورکسی کو 5 سال کے لیے نااہل کردیا۔ کوئی نہ کوئی معیارتو ہونا چاہیے ۔

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے کی ۔ عدالتی معاون علی ظفر کا کہنا تھا کہ مدت کا تعین نہ کرنا پارلیمنٹ کی غلطی نہیں۔

عدالتی معاون علی ظفر نےعدالت کو بتایا کہ نااہلی کا کم سے کم دوراینہ پانچ سال، ذٰیادہ سے ذیادہ جرم کے حساب سے ہوگا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔

عدالتی معاون نے کہا کہ مدت کا تعین نہ کرنا پارلیمنٹ کی غلطی نہیں ۔ پارلیمنٹ نے کیس کے حقائق کے مطابق فیصلہ عدالت پر چھوڑا ہے ۔  آرٹیکل 62ون ایف کی تشریح نہ کرکے عدالت نے پارلیمنٹ پر اعتماد کیاہے۔

سماعت کے دوران نواز شریف کی طرف سے پیش نہ ہونے پر عدالت نے نوازشریف کے جواب  کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن لڑنے کے لیے اہلیت کا ہونا ضروری ہے ۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ امیدوار کے لیے سب سے پہلے پاکستانی شہری ہونا ضروری ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ امیدوار کے پاس پاکستانی شہریت ہو 25 سال عمر بھی ہو اس صورت میں بھی نااہلی ہوسکتی ہے۔

 جسٹس اعجازالاحسن نے کہا امریکہ اوربرطانیہ میں قتل کا مجرم سزابھگت کرالیکشن نہیں لڑ سکتا۔ 

عدالتی معاون علی ظفرنے کہا کہ  کم از کم سزا 5 سال نااہلی کی مدت ہونی چاہیے تاحیات نہیں۔ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔