Saturday, July 27, 2024

آئی ایم ایف کی پاکستان کو رواں مالی سال کے بجٹ میں بڑی رعایتیں

آئی ایم ایف کی پاکستان کو رواں مالی سال کے بجٹ میں بڑی رعایتیں
April 18, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) آئی ایم ایف نے پاکستان کو رواں مالی سال کے بجٹ میں بڑی رعایتیں دے دیں۔ ٹیکس وصولیوں، دفاعی بجٹ، ترقیاتی اخراجات، سود ادائیگیوں میں کمی کی پاکستانی درخواست منظور کرلی گئی۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس وصولی کا ہدف 4803 ارب سے کم کرکے 3908 ارب مقرر کردیا گیا۔ مالی سال ڈائریکٹ ٹیکس وصولی 1924 ارب روپے سے کم کر کے 1622 ارب روپے کر دی گئی۔ سیلز ٹیکس کا ہدف 1852 ارب روپے سے کم کر کے 1427 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ پٹرولیم سرچارج پانچ ارب روپے کی کٹوتی کے ساتھ 295 ارب روپے کر دیا گیا۔ دستاویزکے مطابق رواں مالی سال کیلئے ایف بی آر کا نظرثانی شدہ ہدف 5143 ارب روپے تھا۔ مجموعی حکومتی آمدن 7034 ارب روپے کے بجائے 5979 ارب روپے کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ نان ٹیکس ریونیو 1319 ارب روپے کے بجائے 1287 ارب روپے کے ہدف کی بھی منظوری دی گئی۔ مجموعی اخراجات کا تخمینہ 10 ہزار 204 ارب روپے کے بجائے 9 ہزار 836 ارب روپے کر دیا گیا۔ دفاعی بجٹ 63 ارب روپے کمی کے ساتھ 1197 ارب روپے کر دیا گیا۔ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام میں 100 ارب روپے کی کٹوتی بھی کردی گئی۔ سالانہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کٹوتی کے بعد 488 ارب روپے کا رہ گیا۔ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں بھی زبردست کٹوتی کی گئی، صوبائی ترقیاتی بجٹ 844 ارب روپے سے کم کر کے 461 ارب روپے کر دیا گیا۔ سود کی ادائیگیوں کا بوجھ 177 ارب روپے کی کمی سے 2 ہزار 706 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا کیا ہے۔ رواں مالی سال بجٹ خسارہ 687 ارب روپے اضافے کے ساتھ 3916 ارب روپے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ رواں مالی سال بجٹ خسارہ 7.3 فیصد سے بڑھ کر 9.3 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ دستاویزرواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.5 فیصد کی بجائے منفی 1.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ 1950 کے بعد پہلی بار رواں مالی سال پاکستانی معیشت کا مجموعی حجم سکڑے گا۔ مجموعی حجم 44 ہزار ارب روہے کے بجائے کم ہو کر 42 ہزار ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ برآمدات و درآمدات کے اہداف میں بھی کمی کی منظوری دیدی گئی۔ حکومت پاکستان نے قرضہ پروگرام کے تحت اصلاحات کا پروگرام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کردیا۔